Thursday, December 15, 2011
Thursday, November 10, 2011
Sunday, October 30, 2011
Wednesday, October 5, 2011
Sunday, September 18, 2011
Friday, August 26, 2011
Tuesday, August 23, 2011
Sunday, August 21, 2011
معتکف کیلئے اجر خاص
Monday, August 1, 2011
Khulasa-tul-Quran - Para 08
Monday, May 30, 2011
انگور اور شراب
السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
مشہور شامی مصنف عادل ابو شنب نے اپنی کتاب شوام ظرفاء میں عرب مُلک شام میں متعین فرانسیسی کمشنر کی طرف سے دی گئی ایک ضیافت میں پیش آنے والے ایک دلچسپ واقعے کا ذکر کیا ہے۔ اُن دنوں یہ خطہ فرانس کے زیر تسلط تھا اور شام سمیت کئی آس پاس کے مُلکوں کیلئے ایک ہی کمشنر (موریس سارای) تعینات تھا۔ کمشنر نے اس ضیافت میں دمشق کے معززین، شیوخ اور علماء کو مدعو کیا ہوا تھا۔
اس ضیافت میں ایک سفید دستار باندھے دودھ کی طرح سفید ڈاڑھی والے بزرگ بھی آئے ہوئے تھے۔ اتفاق سے اُنکی نشست کمشنر کے بالکل آمنے سامنے تھی۔ کمشنر نے دیکھا کہ یہ بزرگ کھانے میں ہاتھ ڈالے مزے سے ہاتھوں کے ساتھ کھانا کھا رہا ہے جبکہ چھری کانٹے اُس کی میز پر موجود ہیں۔ ایسا منظر دیکھ کر کمشنر صاحب کا کراہت اور غُصے سے بُرا حال ہو رہا تھا۔ نظر انداز کرنے کی بہت کوشش کی مگر اپنے آپ پر قابو نا پا سکا۔ اپنے ترجمان کو بُلا کر کہا کہ اِس شیخ صاحب سے پوچھے کہ آخر وہ ہماری طرح کیوں نہیں کھاتا؟
شیخ صاحب نے ترجمان کو دیکھا اور نہایت ہی سنجیدگی سے جواب دیا؛ تو تمہارا خیال ہے کہ میں اپنئ ناک سے کھا رہا ہوں؟
کمشنر صاحب نے کہا، نہیں ایسی بات نہیں، ہمارا مطلب یہ ہے کہ تم چھری اور کانٹے کے ساتھ کیوں نہیں کھاتے؟
شیخ صاحب نے جواب دیا؛ مُجھے اپنے ہاتھوں کی صفائی اور پاکیزگی پر پورا یقین اور بھروسہ ہے، کیا تمہیں بھی اپنے چھری اور کانٹوں پر کی صفائی اور پاکیزگی پر اتنا ہی بھروسہ ہے؟
شیخ صاحب کے جواب سے کمشنر جل بھن کر رہ گیا، اُس نے تہیہ کر لیا کہ اس اہانت کا بدلہ تو ضرور لے گا۔
کمشنر کی میز پر اُس کے دائیں طرف اُسکی بیوی اور بائیں طرف اُسکی بیٹی بھی ساتھ بیٹھی ہوئی تھی۔
چہ جائیکہ کمشنر عربوں کی ثقافت، روایات اور دینداری سے واقف تھا، مزید براں اُس نے اس ضیافت میں شہر کے معززین اور علماء کو مدعو کر رکھا تھا۔ مگر ان سب روایتوں کو توڑتے ہوئے اُس نے اپنے لئے شراب منگوائی اور شیخ صاحب کو جلانے کی خاطر نہایت ہی طمطراق سے اپنے لیئے، اپنی بیوی اور بیٹی کیلئے گلاسوں میں اُنڈیلی۔ اپنے گلاس سے چُسکیاں لیتے ہوئے شیخ صاحب سے مخاطب ہو کر کہا؛ سنو شیخ صاحب، تمہیں انگور اچھے لگتے ہیں اور تم کھاتے بھی ہو، کیا ایسا ہے ناں؟
شیخ صاحب نے مختصراً کہا، ہاں،۔
کمشنر نے میز پر رکھے ہوئے انگوروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا؛ یہ شراب ان انگوروں سے نکالی ہوئی ہے۔ تم انگور تو کھاتے ہو مگر شراب کے نزدیک بھی نہیں لگنا چاہتے!
ضیافت میں موجود ہر شخص کمشنر اور شیخ صاحب کے درمیان پیش آنے والی اس ساری صورتحال سے آگاہ ہو چکا تھا۔ سب کے چہروں سے نادیدہ خوف کے سائے نظر آ رہے تھے اور ہر طرف خاموشی تھی۔ مگر اس شیخ صاحب کے نا تو کھانے سے ہاتھ رُکے اور نا ہی چہرے پر آئی مسکراہٹ میں کوئی فرق آیا تھا۔
کمشنر کو مخاطب کرتے ہو ئے شیخ صاحب نے کہا؛ یہ تیری بیوی ہے اور یہ تیری بیٹی ہے۔ یہ والی اُس سے آئی ہوئی ہے۔ تو پھر کیوں ایک تو تیرے اوپر حلال ہے اور دوسری حرام ہے؟
With Good Regards
مصنف لکھتا ہے کہ اسکے بعد کمشنر نے فوراً ہی اپنی میز سے شراب اُٹھانے کا حُکم دیدیا تھا۔
Monday, May 2, 2011
Saturday, April 30, 2011
Hadiths regarding Animals
ALQURANIC Mail [The Best Guide ALQURAN] |
Forward this message to as many people you can.
[2. Surah Al-Baqarah : Ayah 186] |
And when My servants ask you concerning Me, then surely I am very near; I answer the prayer of the suppliant when he calls on Me, so they should answer My call and believe in Me that they may walk in the right way. |
Hadiths regarding Animals |
Nafi' (Radi Allah Anhu) reported from 'Abdullah (Radi Allah Anhu) that Allah's Messenger (sal-allahu-alleihi-wasallam) said:
"A woman was punished because she had kept a cat tied until it died, and (as a punishment of this offence) she was thrown into the Hell. She had not provided it with food, or drink, and had not freed her so that she could eat the insects of the earth."
Abu Huraira (Radi Allah Anhu) reported Allah's Messenger (sal-allahu-alleihi-wasallam) as sayings:
"A person suffered from intense thirst while on a journey, when he found a well. He climbed down into it and drank (water) and then came out and saw a dog lolling its tongue on account of thirst and eating the moistened earth. The person said: This dog has suffered from thirst as I had suffered from it. He climbed down into the well, filled his shoe with water, then caught it in his mouth until he climbed up and made the dog drink it. So Allah appreciated this act of his and pardoned him. Then (the Companions around him) said: Allah's Messenger (sal-allahu-alleihi-wasallam) , is there for us a reward even for (serving) such animals? He said: Yes, there is a reward for service to every living animal."
[Sahih Muslim : Book 26, Number 5578]
Abu Huraira (Radi Allah Anhu) reported Allah's Messenger (sal-allahu-alleihi-wasallam) as saying:
"A prostitute saw a dog moving around a well on a hot day and hanging out its tongue because of thirst. She drew water for it in her shoe and she was pardoned (for this act of hers)."
[Sahih Muslim : Book 26, Number 5579]
Abu Huraira (Radi Allah Anhu) reported Allah's Messenger (sal-allahu-alleihi-wasallam) as saying:
"There was a dog moving around a well whom thirst would have killed. Suddenly a prostitute from the prostitutes of Bani Isra'il happened to see it and she drew water in her shoe and made it drink, and she was pardoned because of this."
Sunday, March 20, 2011
Saturday, March 12, 2011
Friday, March 4, 2011
Thursday, February 24, 2011
Thursday, February 17, 2011
Monday, February 14, 2011
متأثر کن شخصیت
کہتے ہیں ایک بچے نے کچھوا پال رکھا تھا، اُسے سارا دن کھلاتا پلاتا اور اُسکے ساتھ کھیلتا تھا۔سردیوں کی ایک یخ بستہ شام کو بچے نے اپنے کچھوے سے کھیلنا چاہا مگر کچھوا سردی سے بچنے اور اپنے آپ کو گرم رکھنے کیلئے اپنے خول میں چُھپا ہوا تھا۔بچے نے کچھوے کو خول سے باہر آنے پر آمادہ کرنے کی بُہت کوشش کی مگر بے سود۔ جھلاہٹ میں اُس نے ڈنڈا اُٹھا کر کچھوے کی پٹائی بھی کر ڈالی مگر کوئی نتیجہ نہ نکلا۔بچے نے چیخ چیخ کر کچھوے کو باہر نکنے پر راضی کرنا چاہامگر کچھوا سہم کر اپنے خول میں اور زیادہ دُبکا رہا۔بچے کا باپ کمرے میں داخل ہوا تو بچہ غصے سے تلملا رہا تھا۔باپ نے بچے سے پوچھا؛ بیٹے کیا بات ہے؟بچے نے اپنا اور کچھوے کا سارا قصہ باپ کو کہہ سُنایا، باپ نے مُسکراتے ہوتے بچے کا ہاتھ تھاما اور بولا اِسے چھوڑو اور میرے ساتھ آؤ۔ بچے کا ہاتھ پکڑے باپ اُسے آتشدان کی طرف لے گیا، آگ جلائی اور حرارت کے پاس ہی بیٹھ کر بچے سے باتیں کرنے لگ گیا۔ تھوڑی ہی دیر گُزری تھی کہ کچھوا بھی حرارت لینے کیلئے آہستہ آہستہ اُن کے پاس آ گیا۔ باپ نے مُسکرا کر بچے کی طرف دیکھا جو کچھوے کو دیکھ کر خوش ہو رہا تھا۔باپ نے بچے کو مُخاطب کرتے ہوئے کہا: بیٹے انسان بھی کچھوے کی طرح ہی ہوتے ہیں۔ اگر تم چاہتے ہو کہ وہ اپنے خول اُتار کر تمہارے ساتھ کھلے دِل سے ملیں تو اُنہیں اپنی مُحبت کی حرارت پہنچایا کرو، ناکہ اُنہیں ڈنڈے کے زور پر یا اپنا حُکم چلا کر۔پُر کشش اور جادوئی شخصیت والے لوگوں کے پوشیدہ رازوں میں سے ایک راز یہ بھی ہے کہ وہ:زندگی میں لوگوں کو اپنی مُحبت کی حِدت اور اپنے جذبات کی گرمی پہنچا کر اُنہیں اپنا گرویدہ بناتے ہیں، اُن کی تعریف و تحسین اور قدر سے اُن کے دِلوں میں اپنے لئے پیار اور چاہت کے جذبات پیدا کرتے ہیں اور پھر اِنہی جذبات کے بل بوتے پر اُن پر اور اُنکے دِلوں پر حکومتیں کرتے ہیں۔ اور انسانی مخلوق تو ہے ہی ایسی کہ کوئی بھی اُسکے دِل میں گھر نہیں کر سکتا سوائے اِس کے کہ اُس کے ساتھ جذبات کی گرمجوشی، سچے دِل اور روح کی پاکیزگی کے ساتھ مِلا جائے۔
NEWS 14-2-11
--
Fi Aman Allah
Khurram Shahzad
+92 - 333 - 5127596
Sunday, February 13, 2011
97 YEAR'S OLD MAN WRITES THE FULL BOOK OF HOLY QURAN (REPOST)
A 97 YEAR'S OLD MAN WRITES THE FULL BOOK OF HOLY QURAN ON 8 NUMBE'R'S OF EGGS.
|