Friday, August 26, 2011
Tuesday, August 23, 2011
Sunday, August 21, 2011
معتکف کیلئے اجر خاص
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کرنے والوں کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ : "اعتکاف بیٹھنے والا (اعتکاف کی وجہ سے اور مسجدمیں مقید ہوجانے کی وجہ سے ) گناہوں سے محفوظ رہتا ہے اور اس کیلئے وہ تمام نیکیاں لکھی جاتی ہیں جو نیکی کرنے والا کرتا ہے (اور یہ اعتکاف کی وجہ سے نہیں کرسکتا)"۔ ابن ِ ماجہ
اعتکاف عکوف سے ہے جس کے معنی کسی جگہ بیٹھ جانے اور جم جانے کے ہیں اصطلاح شریعت میں اللہ تعالیٰ کے گھر میں اللہ تعالیٰ سے تعلق خاص جوڑنے کیلئے اعتکاف کی نیت سے بیٹھ جانے کو اعتکاف کہتے ہیں ، اعتکاف کی حقیقت ہی یہ ہے کہ ہر طرف سے تعلق توڑ کر اللہ تعالیٰ سے تعلق جوڑنے اور مضبوط کرنے کیلئے بس اللہ سے لو لگا کر اس کے در پر پڑ جائے اور سب سے الگ تنہائی میں اس کی عبادت اور ذکر و فکر میں مشغول رہے۔
اللہ تعالیٰ نے اعتکاف بیٹھنے والوں کی تعریف قرآن مجید میں یوں بیان فرمائی ہے:
"اور ہم نے حکم کیا ابراہیم (علیہ السلام )اور اسماعیل (علیہ السلام) کو کہ وہ میرے گھر کو پاک رکھیں طواف کرنے والوں، اعتکاف بیٹھنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں (یعنی نماز پڑھنے والوں ) کیلئے۔" (البقرہ:125)
اس حدیث مبارکہ میں بھی اعتکاف کرنے والوں کیلئے دو فائدے بیان کےے گئے ہیں ، ایک یہ کہ اعتکاف کی وجہ سے گناہوں سے حفاظت ہوجاتی ہے اور ورنہ بعض اوقات کوتاہی اور لغزش کی وجہ سے ایسے اسباب پیدا ہوجاتے ہیں کہ انسان گناہوں میںمبتلا ہوجاتا ہے ، اعتکاف کی نیت سے مسجد میں پڑے رہنے سے اس کی بڑی حد تک حفاظت رہتے ہیں، دوسرا فائدہ یہ ہے کہ جب بندہ اعتکاف کی نیت سے اپنے کو مسجد میں مقید کردیتا ہے تو اگرچہ وہ عبادت اور ذکر و تلاوت وغیرہ کے راستے سے اپنی نیکیوں میں تو خوب اضافہ کرتا ہی ہے لیکن بعض بڑی نیکیوں سے بھی وہ مجبور ہوجاتا ہے، مثلاً وہ بیماروں کی عیادت اور خدمت نہیں کرسکتا جو بہت بڑے ثواب کا کام ہے ، کسی لاچار، مسکین، یتیم اور بیوہ کی مدد کیلئے بھاگ دوڑ نہیں کرسکتا، کسی میت کو غسل نہیں دے سکتا، جو اگر ثواب کی نیت اور اخلاص کے ساتھ ہو تو بہت بڑے اجر کا کام ہے، اسی طرح نماز جنازہ کی شرکت کیلئے نہیں نکل سکتا ، میت کے ساتھ قبرستان نہیں جاسکتا، جس کیلئے ایک ایک قدم پر گناہ معاف ہوتے ہیں اور نیکیاں لکھی جاتی ہیں، لیکن اس حدیث میں اعتکاف کرنے والے کو بشارت سنائی گئی ہے کہ اس کے حساب اور اس کے صحیفہ ¿ اعمال میں اللہ تعالیٰ کے حکم سے وہ سب نیکیاں بھی لکھی جاتی ہیں جن کے کرنے سے وہ اعتکاف کی وجہ سے مجبور ہوجاتا ہے اور وہ ان کا عادی تھا۔
سبحان اللہ ! کیسے خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اعتکاف کرکے گناہوں سے بچتے ہیں ، اور اللہ تعالیٰ سے لو لگا کر تو نیکیاں بٹورتے ہی ہیں اور ساتھ ساتھ وہ نیکیاں بھی ان کا مقدر ہوتی ہیں جو وہ اعتکاف کی حالت میں قید ہونے کی وجہ سے نہیں کرسکتے ، اللہ تعالیٰ ہر انسان کو کم از کم زندگی میں ایک مرتبہ اس عظیم سعادت کو حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، امین!
Monday, August 1, 2011
Khulasa-tul-Quran - Para 08
آٹھواں پارہ - ولواننا
بنو آدم سے خطاب
ساتویں پارہ کے آخر میں مشرکین کا یہ مطالبہ ذکر کیا گیا تھا کہ اگر ہمیں کوئی حسی معجزہ دکھایا جائے تو ہم ایمان لے آئیں گے۔ آٹھویں پارہ کے شروع میں یہ بتایا گیا ہے کہ یہ جھوٹ بولتے ہیں، اگر ان کو حسی معجزات بھی دکھا دئےے جائیں تو ، یہاں تک کہ قبروں سے مردے زندہ ہوکر ان سے باتیں کریں تو بھی یہ ایمان لانے والے نہیں۔ لہٰذا یہ اس معجزہ کو دیکھنے اور سننے کے باوجود انکار کرتے ہیں تو آپ پریشان نہ ہوں ، کیونکہ زمین پر بسنے والے اکثر لوگوں کو یہی حال ہے کہ وہ ہدایت کو چھوڑتے ہیں اور گمراہی کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ فرمایا: اور اگر اکثر لوگوں کی بات مانیں گے جو دنیا میں ہیں تو وہ آپ کو اللہ کی راہ سے دور کردیں گے۔ (۶۱۱) اس آیت کریمہ سے مغربی جمہوریت کی نفی ہوتی ہے کیونکہ مغربی جمہوریت میں اکثر کی رائے کا اعتبار ہے، خواہ وہ کتاب و سنت کے خلاف ہی کیوں نہ ہو جبکہ مسلمانوں کا یہ اجماعی عقیدہ ہے کہ اگر پوری دنیا کے انسان کسی ایسی بات پر متفق ہوجائیں جو کتاب و سنت کے واضح حکم کے خلاف ہو تو ان کے اتفاق کا کوئی اعتبار نہیں ہوگا اور اسے رد کردیا جائے گا۔ اس کے بعد جو اہم مضامین اس پارہ میں مذکور ہیں وہ درج ذیل ہیں:
Subscribe to:
Posts (Atom)