حاتم طائی (جس کو سخاوت میں ضرب المثل کے طور پر پیش کیا جاتا ہے) کی وفات کے بعد ان کے قبیلے کی سلطنت کی ذمہ داری ان کے بیٹے جناب عدی کو سونپ دی گئی اور پورے قبیلے نے اپنی آمدنی کا چوتھائی حصہ ان کے مخصوص کر دیا اور ان کے حکمران بننے پر خوشی کا اظہار کیا۔
جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلانیہ طور پر اسلام کی دعوت پیش کی اور عرب جوق در جوق حلقہ بگوش اسلام ہونے لگے تو یہ صورت حال دیکھ کر جناب عدی نے خطرہ محسوس کیا کہ اگر عام لوگ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت سے متاثر ہوتے رہے تو بالآخر ہماری سلطنت بھی جاتی رہے گی اس لیے انھوں نے اسلام کی اشاعت روکنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بغض و عناد کی انتہا کر دی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عداوت کا یہ سلسلہ بیس سال تک جاری رہا۔ جناب عدیؓ فرماتے ہیں: