آٹھواں پارہ - ولواننا
بنو آدم سے خطاب
ساتویں پارہ کے آخر میں مشرکین کا یہ مطالبہ ذکر کیا گیا تھا کہ اگر ہمیں کوئی حسی معجزہ دکھایا جائے تو ہم ایمان لے آئیں گے۔ آٹھویں پارہ کے شروع میں یہ بتایا گیا ہے کہ یہ جھوٹ بولتے ہیں، اگر ان کو حسی معجزات بھی دکھا دئےے جائیں تو ، یہاں تک کہ قبروں سے مردے زندہ ہوکر ان سے باتیں کریں تو بھی یہ ایمان لانے والے نہیں۔ لہٰذا یہ اس معجزہ کو دیکھنے اور سننے کے باوجود انکار کرتے ہیں تو آپ پریشان نہ ہوں ، کیونکہ زمین پر بسنے والے اکثر لوگوں کو یہی حال ہے کہ وہ ہدایت کو چھوڑتے ہیں اور گمراہی کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ فرمایا: اور اگر اکثر لوگوں کی بات مانیں گے جو دنیا میں ہیں تو وہ آپ کو اللہ کی راہ سے دور کردیں گے۔ (۶۱۱) اس آیت کریمہ سے مغربی جمہوریت کی نفی ہوتی ہے کیونکہ مغربی جمہوریت میں اکثر کی رائے کا اعتبار ہے، خواہ وہ کتاب و سنت کے خلاف ہی کیوں نہ ہو جبکہ مسلمانوں کا یہ اجماعی عقیدہ ہے کہ اگر پوری دنیا کے انسان کسی ایسی بات پر متفق ہوجائیں جو کتاب و سنت کے واضح حکم کے خلاف ہو تو ان کے اتفاق کا کوئی اعتبار نہیں ہوگا اور اسے رد کردیا جائے گا۔ اس کے بعد جو اہم مضامین اس پارہ میں مذکور ہیں وہ درج ذیل ہیں:
No comments:
Post a Comment