یہ دور ہے افرا تفریح کا
یہ وقت ہے نفسا نفسی کا
کچھ ہوش نہیں انسانوں کو
خطرہ ہے سب کی جانوں کو
ایک خوف سا سب پر چھایا ہے
ہر چہرہ ہی مرجھایا ہے
کیوں دنیا میں اندھیرا ہے
کیوں ظلم نے سب کو گھیرا ہے
آواز یہ دل سے آتی ہے
اور راز مجھے بتلاتی ہے
دین کو ہم نے چھوڑ دیا
اور قرآن سے رشتہ توڑ دیا
بس یہ ہے وجہ بربادی کی
بس یہی ہے وجہ ناکامی کی
No comments:
Post a Comment