Wednesday, April 22, 2020

اولیاء اللہ کونِ ہیں؟

یاد رکھو اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہوتے ہیں۔
یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور ﴿برائیوں سے﴾ پرہیز رکھتے ہیں۔
سورة یونس آیت 62۔63
اولیاء ولی کی جمع ہے جس کے معنی لغت میں قریب کے ہیں اس اعتبار سے اولیاءاللہ کے معنی ہوں گے وہ سچے اور مخلص مومن جنہوںنے اللہ کی اطاعت کی اور معاصی سے اجتناب کر کے اللہ کا قرب حاصل کرلیا اسی لیے اگلی آیت میں خود اللہ تعالی نے بھی ان کی تعریف ان الفاظ سے بیان فرمائی جو ایمان لائے اورجنہوں نے تقوی اختیار کیا۔ ایمان و تقوی ہی اللہ کے قرب کی بنیاد اور اہم ترین
ذریعہ ہے اس لحاظ سے ہر متقی مومن اللہ کا ولی ہے۔ لوگ ولایت کے لیے اظہارکرامت کو ضروری سمجھتے ہیں۔ اور پھر وہ اپنے بنائے ہوئے ولیوں کے لیے جھوٹی سچی کرامتیں مشہور کرتے ہیں یہ خیال بالکل غلط ہے کہ کرامت کا ولایت سے چولی دامن کا ساتھ ہے نہ اس کے لیے شرط
یہ ایک الگ چیز ہے کہ اگر کسی سے کرامت ظاہر ہو جائے تواللہ کی مشیت ہے اس میں اس بزرگ کی مشیت شامل نہیں ہے لیکن کسی متقی مومن اور متبع سنت سے کرامت کا ظہور ہو یا نہ ہو اس کی ولایت میں کوئی شک نہیں۔
تمام مومنین ومتقین بھی اولیاء اللہ ہیں اولیاء اللہ کوئی الگ مخلوق نہیں ہاں البتہ اولیاءاللہ کے درجات میں فرق ہے۔
حدیث میں ہے۔ جس نے میرے کسی دوست سے دشمنی رکھی اس نے میرے ساتھ اعلان جنگ کیا۔﴿صحیح بخاری کتاب لرقاق باب التواضع﴾
گویا اللہ کے کسی ایک ولی سے دشمنی سارے اولیاءاللہ سے بلکہ اللہ تعالی سے بھی دشمنی ہے۔
اس سے واضح ہوا کہ اولیاءاللہ کی محبت اور ان کی تعظیم نہایت ضروری اور ان سے بغض و عناد اتنا بڑا جرم ہے کہ اللہ تعالی اسے کے خلاف اعلان جنگ فرماتا ہے۔
لیکن محبت اورتعظیم کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ ان کے مرنے کے بعد ان کی قبروں پر گنبد اور قبے بنائے جائیں ان کی قبروں پر سالانہ عرس کے نام پر میلوں ٹھیلوں کا اہتمام کیا جائے ان کے نام کی نزرونیاز اور قبروں کو غسل دیا جائے اوران پر چادریں چڑھائی جائیں اور انہیں حاجت روا مشکل کشا نافع و ضار سمجھا جائے ان کی قبروں پر دست بستہ قیام اور ان کی چوکھٹوں پر سجدہ کیا جائے وغیرہ جیسا کی بدقسمتی سے اولیاءاللہ کی محبت کے نام پر یہ کاروبار لات ومنات فروغ پزیر ہے حالانکہ یہ محبت نہیں ہے ان کی عبادت ہے جو شرک اور ظلم عظیم ہے اللہ تعالی اس فتنہ عبادت قبور سے محفوظ رکھے۔ آمین

No comments: