Wednesday, December 1, 2010

Bharosa...!!!

بھروسہ
گنجان آبادی کے ایک درخت کی ٹہنی پر چڑیا اور چڑا چہچہارہے تھے کہ اچانک چڑیا نے چڑے سے پوچھا، آج کا انسان پریشان حال کیوں ہے؟
چڑے نے کہا : تلاش رزق میں۔
چڑیا نے کہا: رزق کی تلاش میں تو ہم بھی رہتے ہیں لیکن ہم پریشان نہیں ہوتے؟
چڑا بولا: دراصل ہم خدا پر بھروسہ کرتے ہیں اور جانتے ہیں کہ رزق خدا کی طرف سے ملتا ہے جس نے ہمیں پیدا کیا ، لیکن انسان اپنے آپ پر بھروسہ کرتا ہے پھر ایک اور بات کہ ہمیں پیٹ بھرنے کو تھوڑا بہت جو کچھ ملتا ہے ہم اسے پاکر خدا کا شکر کرتے ہیں جبکہ انسان زیادہ سے زیادہ کی حرص میں ہے یہی وجہ ہے کہ وہ ہر وقت پریشان رہتا ہے۔
چڑیا بولی اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے ہم انسان نہیں ہیں ۔

اللہ پر توکل
کتنے ہی چلنے والے جانور ہیں جو اپنا رزق اٹھائے ہوئے نہیں پھرتے، اللہ ہی نہیں رزق دیتا اور تمہیں بھی ، وہ سب کچھ سنتا، جانتا ہے۔ العنکبوت:60

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : "حقیقت یہ ہے کہ اگر تم اللہ تعالیٰ پر توکل و اعتماد کرو جیسا کہ توکل کا حق ہے تو یقینا وہ تمہیں اسی طرح روزی دے گا جس طرح کہ پرندوں کو روزی دیتا ہے، وہ (پرندے) صبح کو بھوکے نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھرے (اپنے گھونسلوں) میں واپس آتے ہیں ©"۔

No comments: